Friday, July 1, 2016

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

جون کی بلا خیزگرمی میں ،دوپہر کے اس پہر ،بجلی کی عدم موجودگی میں عجب ٹھنڈک اور سرور تھا۔وہ بڑا حیران ہوا کہ ایسا کیوں؟پہلے تو ایسا نہ تھا۔یکایک اس کے دماغ میں جھماکا ہوا۔۔۔۔مولا تیرے وعدے کتنے سچے اور پکے ہیں۔ابھی کل ہی تو میں نے آسانی کی تھی  تیری مخلوق پہ۔۔۔جام شیریں کی دس بوتلیں بنا کر دوپہر سے ہی فریج میں رکھ دی تھیں۔تاکہ شام کو سٹاپ پہ جا کے روزے داروں  کو ٹھنڈا اور میٹھا پانی پہنچا سکوں۔۔۔ چھوٹی سی آسانی نے اس کی دوپہریں ٹھنڈی  ٹھار کر دیں تھیں۔

Thursday, June 30, 2016

موت کیا ہے؟

موت کیا ہے؟

زندگی کا احتتام یا اک نئی زندگی کی ابتداء ۔۔انسان فنا ہو جاتا ہے یا پھر اس کی ایک دوسرے جہاں میں منتقلی ہو جاتا ہے۔موت خوف ہے یا پھر لذت بھرا  احساس۔۔موت جو بھی ہے پر انتہا نہیں ہے۔ڈر نہیں ہے۔ خوف  نہیں ہے۔بلکہ اللہ سے ملاقات کا پروانہ ہے۔۔۔صلہ اور انعام  کی دوڑ میں شمولیت کا اعلان ہے۔صابروں کے صبر کا انعام ہے۔مگر ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے وقت پر اللہ کی طرف سے دیا گیا ہوم ورک مکمل کر لیا۔اور ہمہ وقت آخرت کے سفر کی تیاری کے لیئے کوشاں ہیں۔

Wednesday, June 29, 2016

غصہ نہ کر

کمیسٹری کے ماہرین کہتے ہیں کہ تیزاب سب سے زیادہ نقصان اس برتن کو پہنچاتا ہے۔جس میں اسے رکھا جاتا ہے۔

نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور بولا مجھے کوئی نصیحت کیجئے۔آپ ﷺ نے فرمایا "لا تغضب"غصہ نہ کر۔۔اس نے
پھر پوچھا،آپ ﷺ نے یہ تین مرتبہ فرمایا۔

Sunday, June 26, 2016

اللہ قادر ہے۔

مالگ !لوگ کہتے ہیں کہ کمان سے نکلا ہوا تیر،منہ سے نکلی ہوئی بات  یا   پھر کھوئی ہوئی عزت کبھی لوٹ کر واپس نہیں آتی
پر اک کتاب ہے تیری "قرآن "جس میں لکھا ہے۔۔۔۔
 إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ
(سورہ طارق:86:8)بے شک وہ اللہ ہر چیز لوٹا دینے پہ قادر ہے ۔

Saturday, June 25, 2016

تضاد

علی کب سے رو ئے جا رہا تھا۔میں مر جاوں گا دعا کرو ،میں اس کے بغیر نہیں جی سکتا۔اس نے میرے ساتھ بے وفائی کی ہے۔اور وہ عورت جو گذشتہ تین سال پہلے اس کی منگیتر تھیاور محبت بھی، اس مرد کو سن رہی تھی۔جو آج بھول بیٹھا تھا۔کہ کبھی اس نے بھی تو اسے ایسے ہی چھوڑا تھا۔اس  نے سمجھاتے ہوئے کہا ،نہیں علی تم ایسے مت سوچو،اس نے بے وفائی  نہیں کی ،اس کے گھر والے جو نہیں مانتے تھے۔تو وہ بیچاری کیا کرتی۔وہ کر سکتی تھی۔بہت کچھ۔اسے اپنے گھر والوں کو منانا چاہیئے تھا۔اس نے میرے ساتھ بیوفائی کیوں کی؟اور وہ اس کی باتیں سن کر سن ہی تو رہ گئی تھی ۔۔اتنا تضاد۔۔؟اچھا علی رونا تو بند کرو،دیکھو تم نے بھی تو مجھے اپنے گھر والوں کے کہنے پہ چھوڑا تھا   مگر میں نے تمہیں بے وفا نہیں سمجھا۔وو ایک بار پھر سے بولی۔۔ وہ میں نے تھوڑی چھوڑا تھا۔میرے گھر والوں کی مرضی تھی۔پلیز تم دعا کرو نہیں تو میں مر جاوں گا۔

Friday, June 24, 2016

پھٹکار

تیسرے بچے کی پیدائش پہ تو وہ سر پکڑ کے بیٹھ گیا۔حالانکہ اللہ نےبیٹے جیسی نعمت سے نوازا تھا ۔۔مگر اس  کی بیوی۔۔اس کا کیا کرتاجو اول درجے کی بد زبان عورت تھی۔مجال ہے جو زبان منہ  میں بند ہو جائے۔اٹھتے بیٹھتے کوسنے،لعنت پھٹکار۔۔بچے بیچارے سہمے رہتے۔۔ہر وقت کی چیخ و پکار نے گھر کے ماحول کو دوزخ بنا کر رکھ دیا۔ بیٹے کی پیدائش کا تیسرا دن تھا ۔خبر نامے کے انتظار میں بیٹھا شوہر نامدار چینل سرچنگ  میں مصروف تھا کہ ایک چینل پہ بچوں کی تربیت پہ پروگرام نشر ہو رہا تھا۔وہ غیر ارادی طور پر وہی ٹک گیا۔بولنے والا  انتہائی نفیس انسان تھا۔ جو کہہ رہا تھا کہ" سندھ کے ایک گاؤں میں ایک رسم آج بھی جاری ہے وہ یہ کہ جب کسی درخت کو گرانا ہوتا  ہےتو سارے گاؤں والے الاصبح اٹھ جاتے اور باری باری اس درخت کو طعنے اور کوسنے دیتے ہیں۔کچھ ہی دنوں بعد درخت مرجھا  کر گر جاتا ہے۔۔۔تو میری محترم بہنوں جب ایک درخت کے اندر مولا کریم نے اتنی حساسیت رکھی ہے تو بچے تو پھر بچے ہیں ان پر ہر وقت کی لعنت اور پھٹکار کیا اثرات مرتب کرتی ہوگی"۔۔۔پروگرام ختم ہو چکا تھا۔اس نے کن آکھیوں سے اپنی بیوی کی طرف دیکھا۔جو اپنی چادر کے پلو سے آنسو صاف کرنے میں مصروف تھی۔