Saturday, June 25, 2016

تضاد

علی کب سے رو ئے جا رہا تھا۔میں مر جاوں گا دعا کرو ،میں اس کے بغیر نہیں جی سکتا۔اس نے میرے ساتھ بے وفائی کی ہے۔اور وہ عورت جو گذشتہ تین سال پہلے اس کی منگیتر تھیاور محبت بھی، اس مرد کو سن رہی تھی۔جو آج بھول بیٹھا تھا۔کہ کبھی اس نے بھی تو اسے ایسے ہی چھوڑا تھا۔اس  نے سمجھاتے ہوئے کہا ،نہیں علی تم ایسے مت سوچو،اس نے بے وفائی  نہیں کی ،اس کے گھر والے جو نہیں مانتے تھے۔تو وہ بیچاری کیا کرتی۔وہ کر سکتی تھی۔بہت کچھ۔اسے اپنے گھر والوں کو منانا چاہیئے تھا۔اس نے میرے ساتھ بیوفائی کیوں کی؟اور وہ اس کی باتیں سن کر سن ہی تو رہ گئی تھی ۔۔اتنا تضاد۔۔؟اچھا علی رونا تو بند کرو،دیکھو تم نے بھی تو مجھے اپنے گھر والوں کے کہنے پہ چھوڑا تھا   مگر میں نے تمہیں بے وفا نہیں سمجھا۔وو ایک بار پھر سے بولی۔۔ وہ میں نے تھوڑی چھوڑا تھا۔میرے گھر والوں کی مرضی تھی۔پلیز تم دعا کرو نہیں تو میں مر جاوں گا۔

1 comment: